Pages

Tuesday, August 15, 2006

Allao Urdu Novel By M.Mubin Part 8

٭آٹھواں باب
دوسرےدن سویرےکسی کےدروازہ کھٹکھٹانےپر آنکھ کھلی۔ ”کون ہوسکتا ہے“آنکھیں ملتےہوئےاس نےسوچا ۔ مدھو نےاس سےکہا تھا کہ وہ کچھ دن اس سےنہیں ملےگی۔ اور وہ بھی اس سےدور دوررہے۔ اس لیےوہ جلد نہیں جاگا۔ اس نےطےکیا تھا کہ وہ سویرےدیر تک سوتا رہےگا۔ لیکن اتنی سویرےکون اسےجگانےآگیا؟دروازہ کھولا تو اس کا دل دھک سےرہ گیا۔دروازےمیں مدھو کھڑی تھی۔ ”مدھےتم ؟“وہ حیرت سےاسےدیکھنےلگا۔ ”ہاں میں “ کہتےہوئےوہ اندر آئی اور پلنگ پر بیٹھ کر گہری گہری سانسیں لینےلگی۔ ”لیکن تم نےتو کہا تھا آٹھ دس دن تم مجھ سےنہیں ملوگی ۔ میں بھی تم سےدوردور رہوں۔“ ”ہاں میں نےکہا تھا مگر اب میں نےاپنا ارادہ بدل دیا ہی۔ میں کسی سےنہیں ڈرتی ۔ میں نےپیار کیا ہی۔ کوئی پاپ نہیں کیا میرا پیار سچا ہےتو مجھےدنیا سےڈرنےکی ضرورت “مدھو بولی۔”لیکن مہندر“”میں اس سےبھی نہیں ڈرتی ۔ اگر اس نےمجھ سےالجھتےکی کوشش کی تو میں اس کو کچا چبا جاو
¿ں گی۔ “ مدھو نےغصےسےبولی۔ مدھو کےتیور دیکھ کروہ دنگ رہ گیا۔ ”رات بھر میں نےاس بار ےمیں سوچا اور اس کےبعد فیصلہ کیا ہےمجھے،ہمیں کسی سےڈرنا نہیں چاہیے۔ ہم سب کےسامنےیہ اعلان کریں گےکہ ہم دونوں ایک دوسرےکو پیار کرتےہیں اور شادی کرنا چاہتےہیں۔ دیکھتےہیں دنیا کی کون سی طاقت ہمیں پیار کرنےسےروکتی ہی۔ اور کون ہماری شادی میں ٹانگ اڑانےکی کوشش کرتا ہی۔ “مدھو کےتیور دیکھ کر کر اسےبھی ایک نیا حوصلےملا ۔ مدھو ایک لڑکی ہوکر اتنا سب کچھ کر سکتی ہے۔ ساری دنیا سےٹکرانےکو تیار ہے۔کسی سےنہیں ڈرتی ۔ سب کےسامنےاپنےپیار کا اعلان کر نےکو تیار ہی۔ تو وہ تو لڑکا ہی۔ اسےدنیا سےڈرنےکی کیا ضرورت ہی۔ مدھو اگر اس کا ساتھ دے، اسےکےساتھ رہےتو وہ ساری دنیا سےٹکر لےسکتا ۔”ٹھیک ہےمدھو.... اب ہمیں کسی سےنہیں ڈرنیںگے۔ساری دنیا کےسامنےاپنی محبت کا اعلان کردیں گی۔ دیکھیں زمانہ کیا کرتا ۔ “”مجھےتم سےیہی امید تھی ....جمی ۔ “کہہ کر مدھو اس آکر لپٹ گئی۔ اور اس کی چوڑی چھاتی میں سر رکھ کر پھوٹ پھوٹ کر رونےلگی۔ اس نےمدھو کو بھینچ گیا۔ اور اس پشت اور بالوں میں ہاتھ پھیرنےلگا ۔”ٹھیک ہےمدھو .... اگر تم چاہتی ہو تو ایک دو دن میں ہی ہم شادی کرلیں گی۔ شادی کرکےاس گاو
¿ں میں رہیں گی۔اور دنیا کو بتائیں گےکہ پیارکرنےوالےکتنےخوش و خرم رہتےہیں۔پیار کرنےوالےکو دنیا سےڈرنا نہیں چاہیی۔پیار کرنےوالےاگر اپنےارادوں میں اٹل رہیں تو دنیا کی یہ دیوار ٹوٹ سکتی ہی۔ انھیں دنیا کی کوئی طاقت ایک دوسرےسےجدا نہیں کرسکتی ۔ دنیا کی کوئی طاقت انھیں ملنےسےروک نہیں سکتی ۔ “پتہ نہیں کتنی دیر تک وہ ایک دوسرےسےلپٹے،ایک دوسرےسےباتیں کرتےرہی۔ باہر بس کا ہارن سنائی دیا تو وہ چونکی۔ مدھو کی بس آگئی تھی۔ ”میں جاتی ہوں دوپہر میں پھر آو
¿ں گی۔ “کہتی مدھو ،اس کےمنہ کو چوم کر تیزی سےسیڑھوں سےنیچےاتر کر بس میں جابیٹھی ۔بس والا شاید اس کا انتظار کررہا تھا۔ اس کےبس میں بیٹھتےہی بس چل دی۔جاتےہوئےمدھو اسےہاتھ دکھایا۔ اس نےبھی ہتھ ہلا کر فلائنگ کس مدھو کی طرف اچھالا۔ دیر تک وہ جاتی بس کو دیکھتا رہا۔ جب تک وہ اس کی آنکھوں سےاوجھل نہیں ہوگئی۔ بس جب اس کی آنکھوں سےاوجھل ہوگئی تو وہ اندر آیا۔ اس کےانگ انگ میں مسرت ،خوشی ،انتشار کی لہریں دوڑرہی تھی۔ اسےساری دنیا فاحیتی محسوس ہورہی تھی ۔اسےساری دنیا رنگین ،سجی ہوئی محسوس ہورہی تھی۔ ایک ایک لمحہ ایک صدی سا محسوس ہورہا تھا۔ مسرت، نشےمیں ڈوبا ہوا لمحہ جس میں وہ ڈوبتاجارہا تھا۔ کہاں رات میں اس نےاپنےدل پر جبر کر کےفیصلہ کرلیا تھا ۔اب وہ مدھو کی طرف آنکھ اٹھا کر بھی نہیں دیکھےگا۔ ساری دنیا کو یہ بتانےکی کوشش کرےگا کہ جیسےوہ مدھو کو جانتا ہی نہیں ۔اس کی زندگی میں مدھو نام کی کوئی لڑکی نہیں ہی۔ وہ کسی مدھو نام کی لڑکی کو نہیں جانتا ہی۔ اپنےدل پر جبر کرکےاس نےیہ فیصلہ کرلیا تھا اور اپنےآپ کو اس کےلیےتیار بھی کرلیا تھا کہ وہ کس طرح حالات کا مقابلہ کرےگا۔ اپنےدل پر قابو رکھ کر مدھو کو کچھ دنوں کےلیےبھولنےکی کوشش کرےگا۔ اور اس کی پہلی کوشش کی طور پر وہ دیر تک گہری نیند بھی سویا تھا۔ لیکن اچانک صبح اس کےلیےایک نئی نوید مسرت بھرا پیغام لےآئی ۔ اب جب مدھو نےکہہ دیا ہےکہ وہ کسی سےنہیں ڈرتی وہ اس سےملنا نہیں چھوڑےگی۔ تو پھر اسےڈرنےکی کیا بات ....وہ اس سےکہہ گئی ہےکہ دوپہر میں جلدی آئےگی۔ ....وہ اس کےآنےکا انتظار کرنےلگا۔ اس نےطےکیا کہ آج وہ دوپہر کا کھانےاپنےگھر میں مدھو کےساتھ کھائےگا اور مدھو کےلیےاپنےہاتھوں سےکھانا بنائےگا۔اس کےلیےذرا جلدی دوکان سےآجائےگا ۔وہ پھر تیار ہونےلگا۔تیار ہوکر دوکان میں آیا اور دوکانداری میں لگ گیا۔ لیکن ذہن مدھو میں اٹکا رہا۔ مدھو آج جلدی آنےوالی ہی۔او ر اس کےگھر آنےوالی ہی۔ آج وہ ساتھ میں دوپہر کا کھانا کھائیں گی۔ اور وہ اپنےہاتھوںسےمدھو کےلیےدوپہر کا کھانا بنائےگا۔ دس بجےتک وہ اپنی خیالوں میں الجھا رہا۔ اچانک اس کےخیالوں کا سلسلہ ٹوٹ گیا۔ سامنےمہندر بھائی کھڑا تھا۔ ”سویرےمدھو تمہارےپاس آئی تھی؟ “ وہ اسےقہر آلود نظروں سےدیکھ رہا تھا۔ ”آئی تھی اور آتی رہےگی۔“وہ اس کی آنکھوں میں دیکھتےبولا۔”مدھو کویہاں آنےسےکوئی نہیں روک سکتا ۔نہ مجھےدنیا کی کوئی طاقت مدھو کو ملنےسےروک سکتی ہی۔ “ ”میرےمنا کرنےکےباوجود تم مدھو سےملی۔“”ملوں گا ....کیا کرلو گی۔“وہ مہندر سےالجھنےکےلیےپوری طرح تیار ہوگیا۔ مہندر اسےقہر آلود نظروں سےدیکھتا رہا۔ پھر اس کےتیور دیکھ کر اس کی آنکھوں میں بےبسی کےتاثرات ابھرے۔”مہندر سےدشمنی بہت مہنگی پڑےگی۔ “کہتا وہ تیزی سےپلٹااور تیز تیز قدموں سےآگےبڑھ گیا۔ ”دیکھتا ہوں دشمنی کسےمہنگی پڑتی ہی۔ “اس نےہونٹ چبا کر کہا اور اس گراہک کی طرف متوجہ ہوا جو دونوں کو حیرت سےدیکھ رہا تھا۔


Contact:-
M.Mubin
http://adabnama.tripod.com
Adab Nama
303-Classic Plaza,Teen Batti
BHIWANDI-421 302
Dist.Thane ( Maharashtra,India)
Email:-adabnama@yahoo.com
mmubin123@yahoo.com
Mobile:-09372436628
Phone:-(02522)256477










 
Copyright (c) 2010 Allao Urdu Novel By M.Mubin Part 8 and Powered by Blogger.